You must sign in Login/Signup

New student? Register here

Dear students, prepare for islamiat class 11th chapter two long questions. These important long questions are carefully added to get you best preparation for your 11th class islamiat ch. two exams.
Generic placeholder image

0

Our database contains a total of 0 questions for islamiat Short Questions. You’ll prepare using this huge databank.

Question: 1
عالم الحنون سے کیامرادہے
Answer: 1
1-4
عالم الحزن سے مراد غم کا سال ہے کیونکہ اس سال محمد ﷺ دو محسن دنیا رحلت کر گئے جنہوں نے زندگی میں زندگی آخری لمحات تک آپ کا ہر مشکل اور تکلیف میں نہ صرف ساتھ دیا بلکہ حوصلہ اور ہر قسم کی امداد بھی کئی یہ دو محسن حضرت خدیجہ اور حضرت ابو طالب تھے حضرت آپ کی پہلی بیوی تھی جس کا انتقال 65 سال کی عمر میں ہوا اور آپ کے چچا ابو طالب کا انتقال 81 سال کی عمر میں ہوئی تھی یہ دونوں ہستیاں شعیب ابی طالب سے واپسی پر وفات پا گئے اتاور دو محسنوں کے وفات سے آپ کو بہت دلی صدمہ پہنچا یہ واقعات نبوت کے دسویں سال ہوئے تھے۔
Question: 2
ھجرت حبشہ اولیٰ کیوں ہوئی تھی اور اس میں کتنے مسلمان ھجرت کر گئے تھے
Answer: 2
2-4
ھجرت حبشہ اولیٰ حضرت محمدﷺ کی مشورہ سے مسلمانوں نے کی تھی کیونکہ قریش کےمظالم مسلمانوں پر بہت بڑھ گئے تھے مسلمان مہاجروں کے اس پہلے قافلے گیارہ مرد اور چار عورتیں شامل تھیں۔
Question: 3
حرب الفجار سے کیا مراد اور مطلب ہے مختصر نوٹ لکھیں
Answer: 3
3-4
قریش اور ہوازن قبیلہ کے درمیان نخلہ اور وظائف کے درمیان فتق شہر میں جو لڑائی ہئی تھی اس کو حرب الفجار کہتے ہیں فجار فجر کی جمع ہے جس کے معنی بڑائی کے ہیں او یہ جنگ رجب زی قعدہ زی الزحجہ اور محرم کے مقدس میں چار میہنوں میں لڑی گئی تھی اس میں آپ نے چو دہ پندرہ سال کی عمر میں شرکت کی تھی اور اپنے چچا کو تیرہ کمان اور ڈھال وغیرہ دینےمیں مدد کی تھی یہ جنگ تاریغ میں حرب فجار کہلاتا ہے
Question: 4
حرف الفضول سے کیا مراد ہے
Answer: 4
4-4
یہ ایک معاہدہ کا نام ہے چونکہ یہ معاہدہ قبیلہ بن جرحم کے تین سرداروں نے کیا تھا جن کے نام میں فضل کا لفظ مشترکہ تھا اسی مناسبت سے یہ معا ہدہ تاریغ میں حلف الفضول کے نام سے مشہور ہوئی اس معاہدے کے ز ریعے میں امن و امان بحال کرنا تھا اور مضلوموں کی مدد کرنا تھی چونکہ حضرت عبدالمطلب کے وفات کے بعد مکہ میں افراتفری انتشار اور بد امنی کا دور دورہ تھا اور اس معاہدے کے زریعے حضرت محمد ﷺ نے مکہ کے دوسرے سرداروں کا تعاون حاصل کر کے اس معاہدے کی تجدید کی اور اس پر سختی سے کار بند رہنی کی تاکید فرمائی ۔