You must sign in Login/Signup

New student? Register here

An important facility for 12th class students preparing for short questions urdu 12th class chapter 1 of BISE. Get hundreds of questions to prepare and get better marks in 12th urdu
Generic placeholder image

0

Our database contains a total of 0 questions for urdu Short Questions. You’ll prepare using this huge databank.

Question: 1
اقتباسات کی تشریح: "ان کا ایک کارنامہ جو نہایت قابل قدر ہے. سلاطین بنی امیہ کی ناجائز کاروائیوں کا مٹانا تھا. سلاطین بنی امیہ نے ملک کا بڑا حصہ ہ جو زمینداری کی حیثیت سے رعایا کے قبضے میں تھا. اپنے خاندان کے ممبروں کو جاگیر میں دے دیا تھا. جس طرح سلاطین تیموریہ کے زمانے میں بڑے بڑے سوبے شہزادوں کی جاگیر میں دے دیے جاتے تھے. عمر بن عبدالعزیز رح پر تخت پر بیٹھے تو سب سے پہلے ان کو اس کا خیال ہوا. لیکن ایسا کرنا تمام خاندان کو دشمن بنالیتا تھا . تاہم انہوں نے اس کی کچھ پروانہ نہ کی".
Answer: 1
1-10
حوالہ متن : سبق کا عنوان : مناقب عمر بن عبدالعزیز رح مصنف کا نام : علامہ شبلی نعمانی.
Question: 2
مناقب عمربن عبدالعزیز رح کا مرکزی خیال بیان کریں.
Answer: 2
2-10
حضرت عمر بن عبدالعزیز رح نہایت با اخلاق ،منکسر المزاج اور انصاف دوست خلیفہ تھے. غیر مسلموں کے ساتھ انصاف اور عدل کے معاملے میں ان کے فیصلے خاص طور پر قابل زکر ہیں. انھوں نے خاندان کے اعزاز و اقارب کی ناراضی کی پروا کیے بغیر، زاتی اور بنوامیہ کی جاگیریں عوام کو لوٹا دیں. انھوں نے آزادی رائے اور حق گوئی کوبھی پروان چڑھایا.جمہوریت اور مساوات کی سلطنت اور حکومت کا بنیادی اصول تھا.
Question: 3
اقتباسات نمبر 2: " بنو امیہ کے دفتر اعمال میں سب سے زیادہ قوم کو برباد کرنے والا یہ واقعہ ہے کہ انھوں نے آزادی اور حق کوئی کا استیصال کردیا تھا. عبدالمالک نے تخت پر بیٹھ کر حکم دیا تھا کہ کوئی شخص میری کسی بات پر روک ٹوک نہ کرنے پائے اور جو شخص ایسا کرے گا سزا پائے گا. اگرچہ اس پر بھی آزادی پسند عرب کی زبانیں بند نہ ہوئیں تاہم بہت کچھ فرق آگیا تھا.عمر بن عبدالعزیز رح نے اس بدعت کو بالکل مٹا دیا- وہ نہایت متدین اور راست باز شخص اس کام پر مقرر کیئ کہ عدالت کے وقت ان کے پاس موجود رہیں اور ان سے جو غلطی سر زد ہو فورا ٹوک دیں ان کے اس طرز عمل سے لوگوں کو عام طور پر جرآت ہو گئی تھی ااور لوگ نہایت بے باکی سے ان کے اقوال و افعال پر نکتہ چینی کرتے تھے."
Answer: 3
3-10
حوالہ متن : سبق کا عنوان : مناقب عمر بن عبدالعزیز رح مصنف کا نام: علامہ شبلی نعمانی
Question: 4
مناقب عمر بن عبدالعزیز رح کا پس منظر تحریر کریں.
Answer: 4
4-10
مولانا شبلی نعمانی کا شمار براعظم کے نامور مسلمان اکابر میں ہوتا ہے. اللہ تعالی نے انہیں زہانت اور طباعی کی وافر صلاحیتوں سے نوازا اور انھوں نے ان صلاحیتوں سے بھر پور استفادہ کرتے ہوئے انہیں مسلمانوں کی خدمت کے لیے وقف کردیا. وہ ایک نامور سیرت نگار ، سوانح نگار، مورخ ، جید عالم دین، بلند پایہ ، ادیب نقاد اور خوش گو شاعر تھے.
Question: 5
سبق مناقب عمر بن عبدالعزیزرح اقتباسات کی تشریح: "ان کا ایک کارنامہ جو نہایت قابل قدر ہے. سلاطین بنی امیہ کی ناجائز کاروائیوں کا مٹانا تھا. سلاطین بنی امیہ نے ملک کا بڑا حصہ ہ جو زمینداری کی حیثیت سے رعایا کے قبضے میں تھا. اپنے خاندان کے ممبروں کو جاگیر میں دے دیا تھا. جس طرح سلاطین تیموریہ کے زمانے میں بڑے بڑے سوبے شہزادوں کی جاگیر میں دے دیے جاتے تھے. عمر بن عبدالعزیز رح پر تخت پر بیٹھے تو سب سے پہلے ان کو اس کا خیال ہوا. لیکن ایسا کرنا تمام خاندان کو دشمن بنالیتا تھا . تاہم انہوں نے اس کی کچھ پروانہ نہ کی"
Answer: 5
5-10
تشریح :عادل سلطان کا چند گھڑیوں کا عدل زاہد کی سوسالہ عبارت سے برتر ہے اس لیے کہ دنیا بھر میں ہمیشہ سے جملہ مسائل کا حل عدل و انصاف سے وابستہ رہا ہے. اور جس قدر یہ اہم ہے اتنا ہی مشکل ہے. خصوصا جاگیریں ، مراعات ، اور عیش و عشرت کو ترک کرنا سب سے مشکل ہوتاہے.حضرت عمر بن عبدالعزیز رح کے دور حکومت پر ایک نظر ڈالنے سے ان کا یہ کارنامہ نمایاں نظر آتا ہے کہ انھوں نے امور سلطنت چلانے میں عدل وانصاف کو سب سے زیادہ اہمیت دی. حق دار کو اس کا حق دلانا اور جابر اور ظالم سے غصب شدہ مال و متاع واپس لینا انصاف ہی کے پہلو ہیں. حق دار کو اس کا حق لے کر دینے میں وہ کسی سفارش یارورعایت کے قائل نہ تھے.بنو امیہ کے سلاطین نے ناجائز طریقوں سے سلطنت میں اچھی اور زرخیززمینیں عام لوگوں سے غصب کرکے اپنے رشتے داروں اور اعزاز میں تقسیم کردی تھیں اور وہ ان جاگیروں کو اپنا استحقاق سمجھ کر استعمال لانے لگے تھے. تاریخٌ ایسی جبر کی کاروائیوں سے بھر پڑی ہے. سلاطین اور بادشاہوں کا یہ ظالمانہ انداز ایک سا رہا ہے. برعظیم میں جب مغل بادشاہ حکمران تھے تو بھی اپنے اعزاز و اقارب اور فوج کے مختلف عہدے داروں میں جاگیریں تقسیم کرتے تھے.
Question: 6
اقتباسات کا سیاق و سباق تحریر کریں.
Answer: 6
6-10
سیاق وسباق: حضرت عمر بن عبدالعزیز رح کے امور سلطنت کے بارے میں علامہ شبلی لکھتے ہیں کہ ان کی فتوحات اور خاص سلطنت سے متعلق امور سے صرف نظر بھی کرلی اجائے تو ان کے اخلاق اور عدل و انصاف سے وہ سراپا اسلامی طرز عمل کی تصویر نظر آتے ہیں. انھوں نے ولید بن عبدالمالک کے بیٹے عباس سے غضب شدہ اراضی واپس لے کر حمص کے عیسائی کو لوٹادی تھی. انہؤں نے ولید بن بنی امیہ کی جاگیریں لوگوں کو واپس کردیں. عوام میں گھل مل کررہتے اور ان کے ساتھ عام لنگر سے کھانا کھاتے ، آزادی و مساوات، جمہوریت اور جرآت مندی کو پروان چڑھایا. اس روش صفت خلیفہ کی وفات پر صرف سترہ درہم ترکہ نکلا.
Question: 7
قتباسات : " بنو امیہ کے دفتر اعمال میں سب سے زیادہ قوم کو برباد کرنے والا یہ واقعہ ہے کہ انھوں نے آزادی اور حق کوئی کا استیصال کردیا تھا. عبدالمالک نے تخت پر بیٹھ کر حکم دیا تھا کہ کوئی شخص میری کسی بات پر روک ٹوک نہ کرنے پائے اور جو شخص ایسا کرے گا سزا پائے گا. اگرچہ اس پر بھی آزادی پسند عرب کی زبانیں بند نہ ہوئیں تاہم بہت کچھ فرق آگیا تھا.عمر بن عبدالعزیز رح نے اس بدعت کو بالکل مٹا دیا- وہ نہایت متدین اور راست باز شخص اس کام پر مقرر کیئ کہ عدالت کے وقت ان کے پاس موجود رہیں اور ان سے جو غلطی سر زد ہو فورا ٹوک دیں ان کے اس طرز عمل سے لوگوں کو عام طور پر جرآت ہو گئی تھی اور لوگ نہایت بے باکی سے ان کے اقوال و افعال پر نکتہ چینی کرتے تھے." تشریح کریں.
Answer: 7
7-10
تشریح :آزادی اظہار ہمیشہ سے انسان کا بنیادی حق تسلیم کیا گیا اور اسلام میں اس کی اہمیت دو چند ہے کہ جابر سلطان کے سامنے حق گوئی کو افضل ترین جہاد قرار دیا ہے. لیکن ہمیشہ سے جابر و جائز سلاطین اور بادشاہوں نے اس پر پابندی لگائے رکھی اور عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا. بنوامیہ کےحکمران اس معاملے میں دیگر حکمرانوں سے مختلف نہ تھے. عبدالمالک نے تخت پر بیٹھتے ہی حکم دیا کہ کوئی شخص ان کے کردار پر انگشت نمائی نہ کرے اور جو کوئی ان کے افعال پر گرفت کرے گا یا ان کے فیصلوں پر اعتراضات سے یا نکتہ چینی کرے گا. اسے سزا دی جائے گی. چنانچہ اکا دکا جرآت مند لوگوں کے علاوہ دیگر لوگوں کی زبان کو تالے لگ گئے اور آزادی اظہار اور حق گوئی کا عمل رک گیا.
Question: 8
مشکل الفاظ کے معنی تحریر کریں.
Answer: 8
8-10
مناقب: منقبت کی جمع ،اوصاف ، خوبیاں ، اصحاب کبار کی مدح - علامہ: نہایت علام فاضل آدمی- ابن جوزی؛ اپنے عہد کے بڑے نامور خطیب ، مصنف اور صوفی تھے. محدث: حدیث کا علم جاننے والا -سیرت العمرین : علامہ ابن جوزی کی معروف تصنیف جس میں حضرت عمر فاروق رضہ اور حضرت عمر بن عبدالعزیز کے حالات اور عہد حکومت کے واقعات تحریر کیے گئے ہیں. فتوحات : فتح کی جمع- تنزل و نصب: برطرفی اور بحالی، ترقی اور تنزل ، ادل بدل کرنا یا ہونا- قلم انداز کرنا: لکھتے ہوئے چھوڑ دینا، نظر انداز کردینا.- واقعات : واقعہ کی جمع - نقل کرنا: تحریری کرنا-قابل ٌھاظ : لائق توجہ- طرز عمل : سلوم، طریق کار - مجسم ؛ کامل جسم رکھنے والا-شخصی حالت : ذاتی حیثیت- مسند: بیٹھنے کی جگہ-
Question: 9
خلاصہ مناقب عمر بن عبدالعزیز رح تحریر کریں.
Answer: 9
9-10
علامہ شبلی نعمانی نے علامہ ابن جوزی کی تصنیف سیرت العمرین سے ماخوز حضرت عمر بن العزیز رح کے ان اوصاف حمیدہ کو موضوع بنایا ہے جو ان کے اعلی اخلاق ، عدل و انصاف اور غیر مسلمون سے ان کے طرز عمل سے متعلق ہیں ان کے رویہ اسلام کے قائم کردہ اصولوں کے مطابق تھے. عمر بن عبدالعزیزرح غیر مسلموں کے ساتھ انصاف اور عدل کے تقاضوں کا خاص خیال رکھتے.
Question: 10
یہ امر بیان کرنے کے قابل ہے کہ خلفائے بنی امیہ....... جو اسلام نے قائم کیا تھا.
Answer: 10
10-10
سبق کا نام: مناقب عمر بن عبدالعزیز مصنف کا نام: علامہ شبلی نعمانی ماخذ: مقالات شبلی جلد چہارم