You must sign in Login/Signup

New student? Register here

An important facility for 12th class students preparing for short questions urdu 12th class chapter 9 of BISE. Get hundreds of questions to prepare and get better marks in 12th urdu
Generic placeholder image

0

Our database contains a total of 0 questions for urdu Short Questions. You’ll prepare using this huge databank.

Question: 1
سیاق و سباق کے حوالے سے درج زیل اقتباس کی تشریح کیجئے نیز سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیے- "ہم نے اکثر شاعروں کو دیکھا ہے کہ شعر کہنا چاہتے ہیں تو شفاءالملک حکیم فقیر محمد صاحب چشتی سے رجوع کرتے ہیں اور ہفتہ بھر مسہل لے لیتے ہیں اور پھر فی یوم ایک شعر کے حساب سے کہتے چلے جاتے ہیں یہ نہیں کرتے تو بیوی کو پیٹتے ہیں یا اس سے پٹتے ہیں- بچو کو جھڑکتے ہیں- زرا گھر میں شور ہوا وہ سر کے بال نوچنے لگے ہائے عنقائے مضمون دام میں آگے چلا گیا- کم بختوا ملعونو! تمہارے شور نے اسے اڑادیا- مولانا ظفرعلی خاں کا یہ حال نہیں جس طرح ہم اور آپ باتیں کرتے ہیں اسی طرح وہ شعر کہتے ہیں-"
Answer: 1
1-12
تشریح:عموما شعر کہنا آسان نہیں ہوتا اس لیے کہ اس کے لیے خاص قسم کی صلاحیت اور فطری موزنیت ضروری ہوتیہے. تک بندی کی بات الگ ہے-حسرت نے شاعروں کی شعر کہنے کی کاوشوں کو مزاحیہ اور طنزیہ انداز میں تنقید کا ہدف بنایا ہے جن میں صلاحیت تو نہیں ہوتی مگر شعر ضرور کہتے ہیں. ایسے شاعر شعر کہنا چاہتے ہیں تو حکیم فقیر محمد جشتی صاحب کی خدمات سے استفادہ کرتے ہیں اور جلاب آور ادویات لیتے ہیں تاکہ گھر میں خانہ نشین رہیں اور کہیں آنا جانا موقوف رہے. اب ایک شعر فی یوم کے حساب سے مشق سخ جاری رکھتے ہیں. اگر شعر نہ کہہ سکیں تو غصے میں آکر گھر میں فساد کھڑا کرتے ہیں. بیوی کو پیٹے یا اس ے پٹے ہیں. کبھی بچو پہ برس رہے ہیں کہ اتنا عمدہ خیال زہن میں آیا تھا اور شور کی وجہ سے وہ زہن سے نکل گیا.
Question: 2
سیاق و سباق کے حوالے سے درج زیل اقتباس کی تشریح کیجئے نیز سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیے- "ہم نے اکثر شاعروں کو دیکھا ہے کہ شعر کہنا چاہتے ہیں تو شفاءالملک حکیم فقیر محمد صاحب چشتی سے رجوع کرتے ہیں اور ہفتہ بھر مسہل لے لیتے ہیں اور پھر فی یوم ایک شعر کے حساب سے کہتے چلے جاتے ہیں یہ نہیں کرتے تو بیوی کو پیٹتے ہیں یا اس سے پٹتے ہیں- بچو کو جھڑکتے ہیں- زرا گھر میں شور ہوا وہ سر کے بال نوچنے لگے ہائے عنقائے مضمون دام میں آگے چلا گیا- کم بختوا ملعونو! تمہارے شور نے اسے اڑادیا- مولانا ظفرعلی خاں کا یہ حال نہیں جس طرح ہم اور آپ باتیں کرتے ہیں اسی طرح و شعر کہتے ہیں ."
Answer: 2
2-12
حوالہ متن: سبق کا عنوان: مولانا ظفر علی خاں مصنف کا نام: چراغ حسن حسرت
Question: 3
سیاق و سباق کے حوالے سے درج زیل اقتباس کی تشریح کیجئے نیز سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیے.
Answer: 3
3-12
" ان دنوں نئی دنیا کا دفتر چوناگلی میں ہوا کرتا تھا- سڑک کےکناے ایک چھوٹا سا مکان تھا- باہر ایک طرف عصر جدید پریس ،دوسری طرف حکیم غلام مصطفے کا مطلب- دروازے سے اندر گھسو تو داہنی طرف نئی دنیا آباد تھی اور بائیں طرف مولانا شائق احمد عثمانی نے پرانی دنیا بسا رکھی تھی- یعنی اپنے اہل و عیال اور عربی کی بھاری بھر کم کتابوں سمیت رہتے تھے- میں اس نئی دنیا کا کولمبس تھا اور مقالہ افتتاحیہ کے جہاز کے ساتھ ساتھ فکاہات کی کشتی بھی چلاتا تھا- افسوس کہ یہ محفل سال بھر کے اندر اندر برہم ہوگئی - نہ نئی دنیا رہی نہ پرانی رہے نام اللہ کا".
Question: 4
سبق مولانا ظفر علی خاں کا مرکزی خیال بیان کریں.
Answer: 4
4-12
مولانا ظفرعلی خاں ہٹ کے پکے تھے جو ٹھان لیتے، کر گزرتے-گھڑ سواری، نیزہ بازی، پیراکی اور کشتی گیری کا فن جانتے تھے- زود گو ایسے کہ اکثر نظمیں آدھ آدھ گھنٹے میں لکھیں- کوئی اچھا شعر کہتا یا اچھا مضمون لکھتا تو انعام دیتے اور حوصلہ افزائی کرتے-انہیں اخبار کی زبان اور کتابت کی صحت کا بڑا خیال رہتا- جب تک دفتر میں رہتے سب کی جان پر بنی رہتی.
Question: 5
مشکل الفاظ کے معنی تحریر کریں -
Answer: 5
5-12
کھنچا تانی: کشاکش، جھگڑا- شعر و اد کا پنڈ چھوڑا: مراد ہے شعر و ادب کی بات ترک کردی- شانہ: کندھا- ڈنٹر پیلنا: ہاتھ پاؤن کے پنجوں کے بل ورزش کرنا- نڈھال: تکا ماندہ - کارگر: کامیاب- مگدر : گاووم شکل کی لکڑی جسے ورزش کے لیے استعامل کرتے ہیں. برق ہیں : ماہرہیں. پیراکی: تیرنا- کشتی گری: کشتی چلانا-بند نہیں: ناکام نہی- خاصی مہارت -طبیعت لہرائی: جوش ایا- افسرالملک: مراد ہے فوج کے سرباراہ
Question: 6
سیاق و سباق کے حوالے سے درج زیل اقتباس کی تشریح کیجئے نیز سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیے- "ہم نے اکثر شاعروں کو دیکھا ہے کہ شعر کہنا چاہتے ہیں تو شفاءالملک حکیم فقیر محمد صاحب چشتی سے رجوع کرتے ہیں اور ہفتہ بھر کا مسمہل لےلیتے ہیں اور پھر فی یوم ایک شعر کے حساب سے کہتے چلے جاتے ہیں- یہ نہیں کرتے تو بیوی کو پیٹے ہیں یا اس سے پٹرے ہیں- بچو کو جھڑکتے ہیں- زرا گھر میں شور ہوا اور دو سر کے بال نوچنے لگے-ہائے عنقائے مضمون دام میں آکر چلاگیا- کم بختوا ملعونو! تمہارے شور نے اسے اڑا دیا- مولاناظفر علی خاں کا یہ حال نہیں - جس طرح ہم ناور آپ باتیں کرتے ہیں اسی طرح و شعر کہتے ہیں."
Answer: 6
6-12
سیاق و سباق : حسرت کلکتہ میں اخبار نئی دنیا میں کام کرتے تھے کہ ایک روز ظفر علی خاں اخبار کے دفتر تشریف لائے- پہلے تو حسرت کو یہ حیرت ہوئی کہ مولانا بھی ہیں اور توند بھی نہیں- خبر انھوں نے آتے ہی سائمن کمیشن اور ہندوستان میں دستوری اصلاحات کی بات شروع کردی جبکہ حسرت ان کو شاعری کی طرف لانا چاہتے تھے.مولانا جیتے اور بات سیاست کی ہوتی رہی اور حسرت خاموشی سے سنتے رہے. مولانا ظفر ڈنٹر پیلتے ، مگدر بلاتے، اس کے ساتھ گھڑسواری ، نیزہ بازی ،پیراکی، اور کشی رانی کے بھی ماہر تھے. وہ زود گو شاعر تھا- آدھ گھنٹے میں نظم کہہ ڈالتے- بہت سی نظمیں مشکل زمینوں میں کہی ہیں جیسے ہمسر نکال اثر ور نکال. اخبار کے معیار کو قائم رکھنے کے لیے وہ محنت کرتے- جب تک وہ دفتر میں رہتے کاتبوں اور دیگر عملے کی جان پر بنی رہتی.
Question: 7
سیاق و سباق کے حوالے سے درج زیل اقتباس کی تشریح کیجئے نیز سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیے.
Answer: 7
7-12
" ان دنوں نئی دنیا کا دفتر چوناگلی میں ہوا کرتا تھا- سڑک کےکناے ایک چھوٹا سا مکان تھا- باہر ایک طرف عصر جدید پریس ،دوسری طرف حکیم غلام مصطفے کا مطلب- دروازے سے اندر گھسو تو داہنی طرف نئی دنیا آباد تھی اور بائیں طرف مولانا شایق احمد عثمانی نے پرانی دنیا بسا رکھی تھی- یعنی اپنے اہل وعیال اور عربی کی بھاری بھر کم کتابوں سمیت رہتے تھے- میں اس نئی دنیا کا کولمبس تھا اور مقالہ افتتاحیہ کے جہاز کے ساتھ ساتھ فکاہات کی کشتی بھی چلاتا تھا- افسوس کہ یہ محفل سال بھر کے اندر اندر برہم ہوگئی -نہ نئی دنیا رہی نہ پرانی رہے نام اللہ کا ."
Question: 8
مولانا ظفر علی خاں کا تعارف اور پس منظر بیان کریں -
Answer: 8
8-12
چراغ حسن حسرت نامور صحافی، ادیب اور شاعر تھے- طنز و مزاح سے انہیں فطری مناسبت تھی- بہت سے اخبارات ورسائل سے وابستہ رہے جن میں زمیندار، روزنامہ ، امروز اور احسان زیادہ معروف ہیں. اخبارات میں فکائیہ کالم وہ " سند باد جہازی" کے قلمی نام سے لکھتے تھے.وہ فوج میں شامل ہوکر فوجی اخبار کے مدیربھی رہے. ان کے کالموں کے دو مجموعے شائع ہوئے. حرف و حکایات جو سات سو زائد صفحات پر مشتمل ہے. اسے سید ضمیر جعفری نے مرتب کیا- مطالبات 1939 میں شائع ہوا تھا- دیگر تصانیف میں جدید جغرافیہ پنجاب، کیلے کا جھلکا اور دوسرے مضامین، قائداعظم ہ پربت کی بیٹی، مردم دیدہ اور حیات اقبال شامل ہیں.
Question: 9
مشکل الفاظ کے معنی تحریر کریں-
Answer: 9
9-12
نئی دنیا: کلکتہ کا اخبار جس میں حسرت کوچہ گرو کے قلمی نام سے کلکتے کی باتیں کے عنوان سے کالم لکھا کرتے تھے- جمیندار صاحب: مولانا ظفر علی خاں زمیندار مراد ہے. بڑ بڑاکے: بدحواس ہوکر گھبرا کر - پانوں کی جگالی: پان منہ میں رکھ کر دیر تک چبانا- نیم باز: ادھ کھلی- گلوری: بنا اور لیٹا ہوا پان - کلے ؛ جبڑے اہل عیال: کنبہ ، خاندان ، بال بچے- کولمبس: سپین کا ایک معروف جہاز ران افتتاحیہ: اخبار کا ادرایہ- فکاہات: مزاحیہ کالم- برہم ہوگئی: خراب، تتر ،بتر بکھر گئی-
Question: 10
مشکل الفاظ کے معنی تحریر کریں -
Answer: 10
10-12
توند: بڑا پیٹ- بڑھا ہوا پیٹ- قبہ شکم: پیٹ کا گنبد- گنبد فلک: آسمان کا گنبد- ہمسری : برابری - گروانڈیل: بہت بڑی- عمامہ: پگڑی ، دستار-صبح کازب: سحری کا وقت جب صبح کے ابتدائی آثار نمودار ہوتےہیں-سائمن کمیشن: برطانوی حکومت نے ہند میں دستوری اصلاحات کے لیے 8 نومبر 1947 کو پرلیمنٹ کے رکن سر سائمن کی سبراہی میں ایک کمیشن مقرر کیا تھا- راونڈ ٹیبل کانفرنس: برطانوی حکومت نے سب سے پہلے1930 میں لندن میں ایک کانفرنس طلب کی جس میں مختلف پارٹیوں کے اکابر کو مدعو کیا گیا.
Question: 11
مشکل الفاظ کے معنی تحریر کریں -
Answer: 11
11-12
مے کشی: شراب نوشی-اوپر کا سانس اوپر اور نیچے کا سانس نیچے: حیرت زدہ رہ گئے-سخت حیرانی اور تعجب ہوا- برسبیل تذکرہ: بلا اہتمام - ہمسر نکال: وہ نظم جس کی ردیف نکال ہے اور قوافی: پتھر، ہمسر - معرکے کے نظم: اعلی پائے کی نظم خواجہئے وقت: وقت کا استاد- زلف عنبر بار: مشکیں زلف - کثر دم : بچھو- اژدر: اژدہا
Question: 12
سیاق و سباق کے حوالے سے درج زیل اقتباس کی تشریح کیجئے نیز سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیے.
Answer: 12
12-12
سیاق و سباق: چراغ حسن حسرت قلکتہ کےاخبار نئی دنیا میں کام کرتے تھے- ایک روز ظفر علی خاں وہاں آگئے- بیان حسرت کی پہلی ملاقات تھی- مولانا ظفر علی خاں کو بے توند دیکھ کر حسرت کو حیرانی ہوتی- مولانا نے آتے ہی سیاسی بحث چھیڑ دی وہ اپنی ہٹ کے پکے تھے اس لیے کامیاب رہے ورنہ حسرت انہیں شاعری کی طرف کھینچ رہے تھے-مولانابڑے زود گو شاعر تھے- سیراور ورزش کے بھی شوقین انھیں اخبار کے معیار کا خیال رہتا اس لیے دفتر میں کاتبوں اور منتظمین کو اکثر ڈانٹ پڑی اور وہ سب مولانا کے دورے کی دعائیں مانگتے.