You must sign in Login/Signup

New student? Register here

An important facility for 12th class students preparing for short questions urdu 12th class chapter 27 of BISE. Get hundreds of questions to prepare and get better marks in 12th urdu
Generic placeholder image

0

Our database contains a total of 0 questions for urdu Short Questions. You’ll prepare using this huge databank.

Question: 1
درج زیل اشعار کی تشریح کریں اور شاعر کا نام بھی لکھیں. غزل نمبر 2 - یہ فتنہ آدمی کی خانہ ویرانی کو کیا کم ہے ہوئے تم دوست جس کے ، دشمن اس کا آسماں کیوں ہو.
Answer: 1
1-14
شاعر : مرزا اسداللہ خاں غالب تشریح : دنیاوی یا مجازی عشق کے بارے میں یہ تصور عرصے سے چلا آرہا ہے. کہ انسان کو کہیں کا نہیں رہنے دیتا. یہ انسان کا گھر بار برباد کردیتا ہے. مرزا غالب اس شعر میں عشق کی خانماں خرابی کا حال بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جو شخص بھی کسی کے عشق میں مبتلا ہوگیا تو گویا اس نے دنیا بھر کے جھننھٹوں اور مصائب کو دعوت دے دی، ایسے شخص سے تو آسمان کو بھی دشمنی کرنے کی ضرورت نہیں ، کیونکہ آسمان کا آصل ہدف کسی کے گھر بار کو برباد کرنا ہوت اہے، وہ گھر یار تو اسی فتنہ پرور عشق کی بھینٹ چڑھ جاتا ہے.
Question: 2
درج زیل اشعار کی تشریح کریں اور شاعر کا نام بھی لکھیں. غزل نمبر 1 - عشرت پارہ دل، زخم تمنا کھانا لذت ریش جگر، غرق نمکداں ہونا
Answer: 2
2-14
شاعر : مرزا اسداللہ خاں غالب تشریح : اس شعر میں غالب کہتے ہیں کہ ہمارا دل اگرچہ محبوب کے غم میں چور ہے لیکن اس ٹکڑے ٹکڑے دل کا علاج یہ نہیں کہ اس پر مرہم لگایا جائے یا اس کے اورپر کوئی پھاہا رکھا جائے بلکہ اس دل ی عیش اور خوشی اسی میں ہے کہ محبوب کو پانے کی خواہش میں کچھ اور زخم اس پر لگائے جائیں. اسی طرح عاشق کے زخمی جگر کو بھی راحت اسی میں ملتی ہے. کہ ان زخموں کے اوپر ڈھیر سارا نمک چھڑکا جائے.
Question: 3
درج زیل اشعار کی تشریح کریں اور شاعر کا نام بھی لکھیں. غزل نمبر 1 - لے گئے خاک میں ہم داغ تمنائے نشاط تو ہو اور آپ بہ صد رنگ گلستاں ہونا
Answer: 3
3-14
شاعر : مرزا اسد اللہ خاں غالب تشریح : مرزا غالب اس شعر میں فرماتے ہیں کہ اے محبوب ! ہم نے تمہیں پانے کی ایک شدید خواہش ایک عرصے سے دل میں پال رکھی تھی. ہمارا خیال تھا کہ کبھی نہ کبھی یہ خواہش ضرور بارآور ہوگی اور ہماری تم سے وصال کی نوبت ضرور آئے گی. لیکن ہمارے دیگرہزاروں خؤاہشوں کی طرح اس خواہش نے بھی حسرت کا روپ دھار لیا. وہ فرماتے ہیں کہ ہم نے اپنے دل میں تم سے وصال کی تمنا کا جو بیج بو رکھا تھا وہ بھی ہمارے ساتھ اسی خاک میں دفن ہوگیا ہے.
Question: 4
درج زیل اشعار کی تشریح کریں اور شاعر کا نام بھی لکھیں. غزل نمبر 2 - کسی کو دے کے دل کوئی نواسنج فغاں کیوں ہو نہ ہو جب دل ہی سینے میں تو پھر منہ میں زباں کیوں ہو
Answer: 4
4-14
شاعر : مرزا اسداللہ خاں غالب تشریح : ویسے تو دل دینا اور دل لینا محبت ہوجانے کا ایک اشارہ ہے لیکن ہوتے ہوتے یہ عمل بھی ایک کاروبار کی صورت اختیار کرچکا ہے. اب دل، باقاعدہ کسی جنس یا پروڈکٹ کی طرح کسی کو پیش کرنے اس سے لینے اس کو سنبھال کر رکھنے یا ٹکڑے کردینے کا عمل ہوتا ہے. مرزا غالب کا کہنا ہے کہ ہمیں یہ کاروبار بھی نہایت سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے. بعد میں پچھتانا یا آہ و زاری کرنا مناسب نہیں .
Question: 5
درج زیل اشعار کی تشریح کریں اور شاعر کا نام بھی لکھیں. غزل نمبر 1 - وائے دیوانگی شوق کہ ہر دم مجھ کو آپ جانا ادھر اور آپ ہی حیراں ہونا
Answer: 5
5-14
شاعر: مرزا اسداللہ خان غالب تشریح : شاعر نے اپنی کیفیت کو بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ عاشق محبوب کی محبت میں اتنا دیوانہ اور از خو رفتہ ہوجاتا ہے کہ بے دھیانی میں بھی کوچہ رقیب میں جا نکلتا ہے. شاعر نے اس میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ جو حرکت اس سے سرزد ہوگئی ہے.وہ اس پر حیران ہے کیونکہ ایسا کرنا اس کی خواہش میں شامل نہیں تھا. پس ایسا ہوگیا
Question: 6
درج زیل اشعار کی تشریح کریں اور شاعر کا نام بھی لکھیں. غزل نمبر 1- عشرت قتل کہ اہل تمنا مت پوچھ عید نظارہ ہے شمشیر کا عریاں ہونا
Answer: 6
6-14
شاعر : مرزا اسداللہ خاں غالب تشریح : عشق اور محبت معاملات بھی عجیب ہین اس میں ملنے والے ہجر کا اپنا لطف ہے. وصال کی اپنی دل کشی ہے. محبوب کی عنایات کا زائقہ الگ ہے. اس کے طلم و ستم کی کیفمیت اپنی ہے حتی کہ عشق میں جان سے گزرجانے والوں کے لطف کو بھی زمانہ تسلیم کرتا ہے. مرزا غالب کا اس کیفیت کو بیان کرنے کا انداز اپنا ہے.
Question: 7
درج زیل اشعار کی تشریح کریں اور شاعر کا نام بھی لکھیں. غزل نمبر 1 - کی مرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا
Answer: 7
7-14
شاعر : مرزا اسداللہ خاں غالب تشریح : مرزا غالب فرماتے ہیں کہ ہمارے محبوب نے اک زمانے تک ستم پروری کو اپنا شعار بنائے رکھا. عشاق بھی اس کے ہاتھوں گھائل ہونے کو اپنے لیے باعث افتخار سمجھتے رہے. غالب نے اس کی ستم شعاری کا تذکرہ بہت سی جگہ کیا ہے - شاعر کے محبوب کو اپنے سنگ دلانہ رویے کا نہ صرف شدت سے احساس ہوچکا ہے بلکہ اس نے جفا کفری سے باقاعدہ دست برداری کا اعلان کردیا ہے. شاعر یہاں محبوب کی ندامت اور توبہ کا طنزیہ انداز میں جلد بازی اور عجلت سے تعبیر کرتا ہے.
Question: 8
درج زیل اشعار کی تشریح کریں اور شاعر کا نام بھی لکھیں. غزل نمبر 1 - حیف اس چار گرہ کپڑے کی قسمت ، غالب جس کی قسمت میں ہو عاشق کا گریباں ہونا
Answer: 8
8-14
شاعر : مرزا اسداللہ خاں غالب تشریح : مرزا غالب کا یہ مقطع بھی خاصا مقبول عام ہے یہ ظاہری سی بات ہے کہ عشاق پر جب بھی جنون و مستی کی کیفیت طاری ہوتی ہے ان کا ہاتھ اپنے دامن کی طرف اٹھ جاتا ہے اور وہ اسے چاک چاک کر ڈالتے ہیں بہار کے موسم میں یہ کیفیت شدت اختیار کرجاتی ہے.
Question: 9
درج زیل اشعار کی تشریح کریں اور شاعر کا نام بھی لکھیں. غزل نمبر 2- وہ پنی خو نہ چھوڑیں گے ، ہم اپنی وضع کیوں چھوڑیں سبک سر بن کے کیا پوچھیں کہ ہم سے سرگراں کیوں ہو
Answer: 9
9-14
شاعر: مرزا اسداللہ خاں غالب تشریح : شاعر کہتا ہے کہ ہمارا محبوب اپنی خود سری ، تکبر، بے وفائی اور ظلم وستم سے باز نہیں آتا بلکہ ان تمام ہٹ دھرمیوں کو اس نے اپنا شعار بنالیا ہے. تو ہماری وضع داری کا بھی یہی تقاضا ہے کہ ہم بھی اس سے لیے دیے رہیں. اپنے کام سے کام رکھیں اور محبوب سے رابطہ یا رجوع کا ہر خیال دل سے نکال دیں کیونکہ رابطہ ، رجوع یا صلح جوئی کی بات تو وہاں ہوسکتی ہے جہاں دونوں طرف رغبت اور مرجعت کا امکان موجود ہو.
Question: 10
درج زیل اشعار کی تشریح کریں اور شاعر کا نام بھی لکھیں. غزل نمبر 1- بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا
Answer: 10
10-14
شاعر: مرزا اسداللہ خاں غالب. تشریح : مرزا غالب کو انسانی زندگی اور نفسیات پر گہرا عبور حاسل تھا. وہ یہاں انسانی زندگی کی دو انہتاؤں پر کھڑے نظر آتے ہیں. آدمی سے مراد صرف آدم زاد ہوتا ہے. دشوار اور آسان کے الفاظ میں موجود صنعت تضاد نے شعر کے حسن اور تاثیر میں اضافہ کردیا ہے. یہ ایک طے شدہ بات ہے کہ اس دنیا میں کوئی بھی کام ڈھنگ سے کرنا انتہائی مشکل ہے. غالب کی زہانت اور مضمون آفرینی کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ پہلے مصرعے میں انہوں نے اپنی زندگی کے ایک انتہائی عمیق مشاہدے اور تجربے کو بظاہر نہات آسان الفاظ میں ہمارے سامنے پیش کیا ہے. اور اپنی بات یا تجربے کو مستند ثابت کرنے کے لیے جو دلیل ہمارے سامنے پیش کی ہے. بطور وہ نہایت کمال کی ہے کہ جب ہم بظور احسن تقویم تخلیق ہونے کے باوجود انسانیت کے تقاضے پورے کرنے سے قاصر ہیں تو دنیا کے کسی اور کام میں مہارت کا دعویٰ کیسے کرسکتے ہیں.
Question: 11
درج زیل اشعار کی تشریح کریں اور شاعر کا نام بھی لکھیں. غزل نمبر 2- کیا غم خوار نے رسوا، لگے آگ اس محبت کو نہ لادے تاب جو غم کی، وہ میرا راز داں کیوں ہو
Answer: 11
11-14
شاعر : مرزا اسداللہ خاں غالب تشریح : اردو شاعری میں عشق و محبت کا جو سلسلہ نظر آتا ہے. اس میں عاشق محبوب ، رقیب اور نامہ بر ے کرداروں کے ساتھ ساتھ ایک نمایان کردار "رازداں" کا بھی دکھائی دیتا ے. راز و نیاز کا سلسلہ اگرچہ عاشق اور محبوب کے درمیان ہونا چاہیے لیکن محبوب کی بے رخی کی بنا پر عاشق کو اس کے لیے کسی نئے کردار کی ضرورت پیش آتی ہے. راز ایک بہت بڑی امانت ہے اور اس کو سنبھالنے کے لیے بہت بڑے ظرف کی ضرورت ہوتی ہے. جس سے اکثر رازداں محروم ہوتے ہیں. اور اس امانت میں خیانت کرجاتے ہیں.
Question: 12
درج زیل اشعار کی تشریح کریں اور شاعر کا نام بھی لکھیں. غزل نمبر 2- یہ کہہ سکتے ہو کہ ہم دل میں نہیں ہیں ، پر یہ بتلاؤ کہ جب دل میں تمھی تم ہو، تو آنکھوں سے نہاں کیوں ہو
Answer: 12
12-14
شاعر : مرز اسداللہ خاں غالب تشریح : اس شعر میں مرزا اسداللہ خاں غالب اپنے محبوب سے مخاطب ہو کر کہہ رہے ہین کہ ہم نے مانا کہ تم رسوائی کے خوف یا اپنی بے نیازی کے زعم میں یہ کبھی تسلیم نہیں کرو گے کہ تمھیں ہم سے محبت ہے اور ہم تمہارے دل میں قیام کرتے ہیں بلکہ اس کے برعکس تم لوگوں کے سامنے ہمیشہ ہماری محبت سے انکارکروگے. اور یہ بات بھی برملا کہوگے کہ ہمارا قیام تمہارے دل میں ہی نہیں. یہ سب تسلیم کیونکہ ہم تمہاری مجبوریاں سمجھتے ہیں لیکن ایک بات ہماری سمجھ میں آج تک نہیں ائی کہ ہمارے دل میں تو تمہارے سوا کوئی چیز نہیں. یہ تو ہر وقت تمہارے تصورات ، خیالات اور یادوں سے آباد رہتا ہے - ہم یہ بھی سنتے ائے ہیں کہ جو چیز کسی شخص کے دل میں موجود ہو اس کی شبیہ اس کی آنکھوں میں دیکھی جاسکتی ہے.
Question: 13
درج زیل اشعار کی تشریح کریں اور شاعر کا نام بھی لکھیں. غزل نمبر 2- یہی ہے آزمانا، تو ستنا کس کو کہتے ہیں عدد کے ہولیے جب تم، تو میرا امتحاں کیوں ہو
Answer: 13
13-14
شاعر: مرزا اسداللہ خاں غالب تشریح ؛کسی بھی عاشق کے لیے اس سے زیادہ تکلیف دہ بات اور کیا ہوسکتی ہےکہ اس کا محبوب رقیب کے ساتھ پینگیں بڑھاتا پھرے. اور پھر غالب جیسا عاشق اور شاعر جس کو نہ صرف محبوب کے منھ سے شکوے کے انداز میں بھی رقیب کا نام سننا بھی گوارہ نہیں. شاعر کے سامنے محبوب نے رقیب کی ہم سفری کا یہ جواز گھڑا ہے کہ وہ اس طرح اپنے عاشق کو آزمانا چاہ رہا ہے شاعر کہہ رہا ہے کہ اگر اس رویے کانام آزمانا ہے تو مجھے بتایا جائے کہ ستانا کس چڑیا کا نام ہے.
Question: 14
درج زیل اشعار کی تشریح کریں اور شاعر کا نام بھی لکھیں. غزل نمبر 2- نکالا چاہتا ہے کام کیا طعنوں سے تو غالب ترے بے مہر کہنتے سو وہ تجھ پر مہرباں کیوں ہو
Answer: 14
14-14
شاعر ؛ مرزا اسداللہ خاں غالب تشریح : مرزا غالب کا یہ مقطع بھی گزشہ شعروں کاتسلسل ہے. پچھلے دونوں شعروں میں اس نے اپنے محبوب کو جو کھری کھری سنائیں ہیں ان پر اب خود ہی تامل کرتے ہوئے خودکلامی کے انداز میں خود کو سمجھنا چاہ رہا ہےکہ اے غالب تو نے جو اپنے محبوب کے رویے سے دل برداشتہ ہوکر اسے بے وفا، بے مروت یا محبت ناشناس کے طنعے دینے شروع کیے ہوئے ہیں تو ان طعنوں ، سے کون سے مقاصد حاصل کرنے کا متمنی ہے. کیا تو سمجھتا ہے کہ تیرے برا بھلا کہنے سے وہ محبوب رقیب کو چھوڑ کر تمہارے پاس بھاگا چلا آئے گا.ایسا ہرگز نہیں ہوگا.