You must sign in Login/Signup

New student? Register here

An important facility for 12th class students preparing for short questions urdu 12th class chapter 14 of BISE. Get hundreds of questions to prepare and get better marks in 12th urdu
Generic placeholder image

0

Our database contains a total of 0 questions for urdu Short Questions. You’ll prepare using this huge databank.

Question: 1
سبق ایوب عباسی کا خلاصہ تحریر کریں -
Answer: 1
1-14
محمد ایوب عباسی زندہ تھے تو ہوا، پانی اور روشنی کی طرح ارزاں مگر اس کی موت کے بعد احساس ہوا کہ ہم اللہ کی ایک نعمت سے محروم ہوگئے ہیں- وہ جو زندگی ناقابل التفات تھا اب وہ نا قابل بیان تک اہم اور نایاب لگتا ہے. وہ نہ دولت مند تھے نہ زیادہ زہین، پانچ فٹ کی مختصر قدو قامت ، چیچک زدہ چہرہ، نہ خوش پوشاک، نہ خوش گفتار کے بظاہر معمولی نظر آنے والا اتنا غیر معمولی تھا کہ اس جیسا ہم میں کوئی نہیں- اس کی شخصیت کی دل آویزی اس کی بد ہیتی پر غالب آگئی تھی اور وہ ہر ایک کی زندگی میں اس قدر خیل تھے کہ ناگزیر محسوس ہوتے تھے- ان میں دل سوزی اور خود سپاری کا ایک بیش بہا خزانہ موجود تھا - کسی کے ہاں رنج و تر دوکا موقع ہوتا تو ایوب عباسی سب سے پہلے وہاں حاضر ہوتے بھاگے بھاگے پھرتے کا موقع ہوتا تو خوشی میں چہک رہتے ہیں - ہم سب کام انھی سے کراتے اور جن کاموں میں ناکامیوں کی زمہ داری ہم پر پڑتی تو بھی اسی کے کھاتے میں ڈال دیتے- اسے سخت سست بھی کہتے- وہ ہر دم منمک ومشغول رہتے- ہر ایک کے کام آتے کوئی نہیں صلواتیں سناتا تو ہنستے ہنستے خود بھی اپنے آپ کو دو چار اور سنادیتے اور معزرت بھی کرتے جاتے- پرووسٹ کے دفتر میں ان کی شمہ داری ایسی تھی کہ ہر قسم کے ملازمین کو ان سے واسطہ رہتا اور انہیں ہر ملازم اور ہر طالب علم کے حال کا علم رہتا- یونی ورسٹی میں ہڑتال ہوتی تو وہ صلیب احمر کا کردار ادا کرتے سب ان سے خوش رہتے ان کے دکھوں کا مداوا ہوجاتا- اپنے ان سے حسد کرتے تو انہیں دکھ ہوتا- اپنے بزرگوں اور دوستوں کو مجھ سے ضرور مل واتے اور میں مل لیتا یا اس کے کہنے پر کسی کے دکھ سکھ میں شریک ہوجاتا تو ان کی خؤشی دیدنی ہوتی-
Question: 2
سیاق و سباق کے حوالے سے درج زیل اقتباس کی تشریح کیجئے نیز سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیے- "ایوب صاحب کا گھر بارہ مہینے تھرڈ کلاس کا مسافر خانہ بنا رہتا تھا- ہر طرح کے لوگ ٹھہرے ہوئے ہیں ، بالخصوص اعزہ اور دوستوں کے لڑکے-مجھے یقین ہے اور میں بلاخوف تردید کہہ سکتا ہوں کہ ایوب صاحب کے گھر میں قیام کرکے ان کے خرچ سے ان کی توجہ و محنت سے ، ان کے بل پر اعزہ اور احباب کے جتنے لڑکوں نے علی گڑھ میں تعلیم حاصل کی ہوگئی، اتنا اب تک کسی اور شخص سے نہ اب تک ہوا اور نہ شاید اہندہ ہو".
Answer: 2
2-14
تشریح :ایوب عباسی کی ہر دل عزیزی کے پاس منظر میں ان کاجذبہ خدمت خلق کار فرما رہا- اس سلسلے میں ان کے اندر ایک خوبی ایسی تھی جواور کسی میں نہ دیکھی اور وہ تھی اعزہ اور دوستوں کے بچوں کی تعلیم کےسسلسے میں ان کی مدد اور غیر معمولی قربانی- نامعہ علی گڑھ میں داخلہ ایک مسئلہ تھا اور پھر بورڈنگ ہاؤس میں داخلہ ایک اور مسئلہ بن جاتا- کبھی جگہ نہ ملتی اور کبھی اخراجات کا مسئلہ آن کھڑا ہوتا- چنانچہ بہت سے طلبہ ایوب عباسی کے گھر قیام کرتے جن کے طعام کے اخراجات بھی وہی برداشت کرتے-
Question: 3
سیاق و سباق کے حوالے سے درج زیل اقتباس کی تشریح کیجئے نیز سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیے- "ہم سب کی زندگیوں میں مرحوم کے گھل مل جانے کا راز یہ تھا کہ ان میں بظاہر کوئی بات غیر معمولی نہ تھی - وہ غیر معمولی قابلیت کے آدمی نہ تھے- نہ انہیں جوڑ توڑ آتا تھا- نہ خوش پوشاک ، نہ خوش گفتار ، نہ خوش باش، نہ رنگین و رعنا معمولی آدمیوں سے بھی زیادہ معمولی تھے پھر بھی وہ ایسے تھے کہ اب ہم میں ویسا کوئی اور نہ اب ڈھونڈے سے بھی کوئی ایسا ملے".
Answer: 3
3-14
تشریح : دنیا میں کچھ لوگ زیادہ زہین ہوتے ہیں بعض کے ہاتھ میں کوئی بڑا ہنر ہوتا ہے اور کچھ بڑے عہدوں پر ہونے کی وجہ سے اہم ہوجاتے ہیں- ایسے لوگ اگر معاشرتی زندگی میں اہمیت اختیار کریں تو تعجب خیز بات نہیں ہوتی لیکن ایک عام آدمیمرکز نگاہ بنے تو ہر ایک اس کی طرف متوجہ ہوتا ہے-عباسی بڑے آدمی نہ تھے اور ان کی یہی خؤبی ان کی محبوبیت کا سبب رہی- وہ سب میں گھل مل جاتے کہ بڑے پن کے رکھ رکھاؤ سے مبرا تھے-
Question: 4
سیاق و سباق کے حوالے سے درج زیل اقتباس کی تشریح کیجئے نیز سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیے- "ایوب صاحب کا گھر بارہ مہینے تھرڈ کلاس کا مسافر خانہ بنا رہتا تھا- ہر طرح کے لوگ ٹھہرے ہوئے ہیں ، بالخصوص اعزہ اور دوستوں کے لڑکے-مجھے یقین ہے اور میں بلاخوف تردید کہہ سکتا ہوں کہ ایوب صاحب کے گھر میں قیام کرکے ان کے خرچ سے ان کی توجہ و محنت سے ، ان کے بل پر اعزہ اور احباب کے جتنے لڑکوں نے علی گڑھ میں تعلیم حاصل کی ہوگئی، اتنا اب تک کسی اور شخص سے نہ اب تک ہوا اور نہ شاید اہندہ ہو".
Answer: 4
4-14
سیاق و سباق: ایوب عباسی علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کے پرووسٹ کے دفتر میں ایک زمہ دارانہ منصب پر ملازم تھے-بظاہر ایک عام آدمی تھے جس کی طرف کوئی ملتفت نہیں ہوتا بلکہ پہلی نظر میں کوئی انہیں دیکھے تو منہ پھیرلے مگر یونیورسٹی میں ان کے حسن اخلاق کی وجہ سے ہر بڑا چھوٹا ان سے بے حد متاثر ہوتا تھا- ہر وقت ہرایک کے کام آنا ان کا دتیرہ تھا- وہ ہر ایک کے دکھ سکھ میں شریک ہوتے اور نہ صرف شریک نہ ہوتے بلکہ کام کاج کی زمہ داریاں بھی نبھاتے ان کے گھر ٹھہرے ہوئے طلبہ کا ہر وقت ہجوم رہتا- ایوب عباسی ان کے قیام و طعام کے علاوہ کی دیگر ضروریات کا بھی خیال رکھتے- دوستون میں سے کوئی بیمار پڑتا تو وپوری طرح تیمارداری کرتے- ان کی شخصیت کا یہ پہلو بڑا منفرد تھا کہ ہر چھوٹا بڑا ان سے محبت بھی کرتا اور عزت بھی- پرووسٹ کے دفتر میں اہم عہدے پر ہونے کی وجہ سے ان کا واسطہ تمام ملازمین اور طلبہ سے رہتا اس لیے ان کے حالات و معاملات سے انہیں آگاہی رہتی- کبھی کبھی رشتہ داروں کی سن دلی، کم فراخی اور حسد کا گلہ کرتے- اپنے اعزہ کو مصنف سے ملواکر خوش ہوتے- سردیوں میں ڈاکٹر عباد الرحمن خاں کے ہاں ہم سب اکٹھے تھے کہ عباسی صاحب کو بخار نے آلیا اور پھر یہ بخار مرض الموت ثابت ہوا- ان کی موت سے سب چھوٹے بڑے غم سے نڈھال ہوگئے.
Question: 5
سیاق و سباق کے حوالے سے درج زیل اقتباس کی تشریح کیجئے نیز سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیے- "ہم سب کی زندگیوں میں مرحوم کے گھل مل جانے کا راز یہ تھا کہ ان میں بظاہر کوئی بات غیر معمولی نہ تھی - وہ غیر معمولی قابلیت کے آدمی نہ تھے- نہ انہیں جوڑ توڑ آتا تھا- نہ خوش پوشاک ، نہ خوش گفتار ، نہ خوش باش، نہ رنگین و رعنا معمولی آدمیوں سے بھی زیادہ معمولی تھے پھر بھی وہ ایسے تھے کہ اب ہم میں ویسا کوئی اور نہ اب ڈھونڈے سے بھی کوئی ایسا ملے".
Answer: 5
5-14
سیاق و سباق: ایوب عباسی علی گڑھ یونیورسٹی میں پرووسٹ کے دفتر میں ملازم تھے-وہاں وہ سب سے اہم عہدے پر تھے- وہ عام سے آدمی تھے لیکن اخلاق و کردار میں بہت بلند مقام رکھتے تھے- وہ ہر ایک کےلیے ہوا اور پانی کی طرح اہم ہوگئے تھے- وہ ہم سب میں اس طرح گھلمل گئے کہ ہماری زات کا حصہ بن گئے تھے. ان کا قد چھوٹا تھا رنگت ، سیاہ اور بدشکل سی مگر خدمت گزاری اور جاں نثاری ان پر ختم تھی- چھوٹا ہوا یا بڑا ہر ایک کے لیے یکساں کار آمد بعض طلبہ ان کے گھر میں ٹھہرتے یہ طلبہ اور بعض عزیزوں کی بھر پور خدمت اور مدد کرتے یونی ورسٹی اور اساتذہ اور چھوٹے ملازمین کے کام آتے اور صلہ و ستائش کی تمنا کے بغیر خدمت کرتے - جب فوت ہوئے ہر شخص غًم زدہ ہوا-
Question: 6
سبق ایوب عباسی کا مرکزی خیال تحریر کریں -
Answer: 6
6-14
مرکزی خیال: خلق خدا کے لیے محمد ایوب عباسی اللہ کا ایک انعام تھے- ایثار پیشہ، درد دل رکھنے عالے ہر ایک کے خدمت گزاراور عزت امیز محبت کرنے والے- وہ سب کی زندگیوں میں اس قدر خیل تھے کہ وفات سے قبل کی شام کو ان کے مکان کے باہر ایک بڑا ہجو جمع تھا جو 25 سال میں نہیں دیکھا گیا.
Question: 7
سیاق و سباق کے حوالے سے درج زیل اقتباس کی تشریح کیجئے نیز سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیے- "ایوب صاحب کا گھر بارہ مہینے تھرڈ کلاس کا مسافر خانہ بنا رہتا تھا- ہر طرح کے لوگ ٹھہرے ہوئے ہیں ، بالخصوص اعزہ اور دوستوں کے لڑکے-مجھے یقین ہے اور میں بلاخوف تردید کہہ سکتا ہوں کہ ایوب صاحب کے گھر میں قیام کرکے ان کے خرچ سے ان کی توجہ و محنت سے ، ان کے بل پر اعزہ اور احباب کے جتنے لڑکوں نے علی گڑھ میں تعلیم حاصل کی ہوگئی، اتنا اب تک کسی اور شخص سے نہ اب تک ہوا اور نہ شاید اہندہ ہو".
Answer: 7
7-14
حوالہ متن : سبق کا عنوان : ایوب عباسی مصنف کا نام : رشید احمد صدیقی
Question: 8
سیاق و سباق کے حوالے سے درج زیل اقتباس کی تشریح کیجئے نیز سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیے- "ہم سب کی زندگیوں میں مرحوم کے گھل مل جانے کا راز یہ تھا کہ ان میں بظاہر کوئی بات غیر معمولی نہ تھی - وہ غیر معمولی قابلیت کے آدمی نہ تھے- نہ انہیں جوڑ توڑ آتا تھا- نہ خوش پوشاک ، نہ خوش گفتار ، نہ خوش باش، نہ رنگین و رعنا معمولی آدمیوں سے بھی زیادہ معمولی تھے پھر بھی وہ ایسے تھے کہ اب ہم میں ویسا کوئی اور نہ اب ڈھونڈے سے بھی کوئی ایسا ملے".
Answer: 8
8-14
تشریح : دنیا میں کچھ لوگ زیادہ زہین ہوتے ہیں بعض کے ہاتھ میں کوئی بڑا ہنر ہوتا ہے اور کچھ بڑے عہدوں پر ہونے کی وجہ سے اہم ہوجاتے ہیں- ایسے لوگ اگر معاشرتی زندگی میں اہمیت اختیار کریں تو تعجب خیز بات نہیں ہوتی لیکن ایک عام آدمیمرکز نگاہ بنے تو ہر ایک اس کی طرف متوجہ ہوتا ہے-عباسی بڑے آدمی نہ تھے اور ان کی یہی خؤبی ان کی محبوبیت کا سبب رہی- وہ سب میں گھل مل جاتے کہ بڑے پن کے رکھ رکھاؤ سے مبرا تھے-
Question: 9
سیاق و سباق کے حوالے سے درج زیل اقتباس کی تشریح کیجئے نیز سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیے- " دوستوں میں سے کوئی بیمار پڑا اور یہ آموجود ہوئے، رات دن کا مسلسل قیام ، پاؤں دبارہے ہیں سر میں تیل ڈال رہے ہیں ، دوالارہے ہیں، کھانا تیار کررہے ہیں - بیماری میں آدمی چڑچڑا ہوجاتا ہے چنانچہ اس کی ہر قسم کی زیادتیاں بھی سہہ رہے ہیں - بیمار اچھا ہوا تو شکریے میں بھی سخت سست ہی کلمات کہے".
Answer: 9
9-14
حؤآلہ متن : سبق کا عنوان : ایوب عباسی مصنف ک نام : رشید احمد صدیقی
Question: 10
سیاق و سباق کے حوالے سے درج زیل اقتباس کی تشریح کیجئے نیز سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیے- " دوستوں میں سے کوئی بیمار پڑا اور یہ آموجود ہوئے، رات دن کا مسلسل قیام ، پاؤں دبارہے ہیں سر میں تیل ڈال رہے ہیں ، دوالارہے ہیں، کھانا تیار کررہے ہیں - بیماری میں آدمی چڑچڑا ہوجاتا ہے چنانچہ اس کی ہر قسم کی زیادتیاں بھی سہہ رہے ہیں - بیمار اچھا ہوا تو شکریے میں بھی سخت سست ہی کلمات کہے".
Answer: 10
10-14
سیاق وسباق:ایوب عباسی ایک عام آدمی تھا اور عام آدمی بھی ایسا کہ کبھی قابل التفات نہ ہو- حلیے، رنگ روپ اور قدوقامت اور ظاہری ہیت کے لحآظ سے نظر انداز کیے جانے کے لائق لیکن حسن اخلاق اور حسن عمل کے حوالے سے وہ سب پر فوقیت رکتھے تھے - عزیز و اقارب کے علاوہ دوستوں ، یونیورسٹی کے اساتذہ اور ملازمین سب کی خدمت کرنا ور سب کے کام آنا، سب کے دکھ سکھ میں شرکت ان کا وتیرہ تھا- ان کا گھر بارہ مہینے اعزہ اور دوستوں کے بچوں سے بھرا رہتا تھا- ایوب عباسی ان کے اخراجات اور ضروریات کا خیال رکھتے- آفس کے لوگوں کا بھی خیال رکھتے اور اس کی مصروفیات دیکھ کر حیرت ہوتی کہ وہ زندہ کیسے ہے اور ہوش و حواس کیسے قائم رکھے ہوئے ہے. ان کی شخصیت کا یہ پہلو بڑا منفرد تھا کہ ہر چھوٹا بڑا ان سے محبت کرتا اور ان کی عزت بھی- پرووسٹ کے دفتر میں اہم عہدے پر تھے- اس لیے تمام ملازمین اور طلبہ کے حالات و معاملات سے انہیں آگاہی رہتی -
Question: 11
سیاق و سباق کے حوالے سے درج زیل اقتباس کی تشریح کیجئے نیز سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیے- " دوستوں میں سے کوئی بیمار پڑا اور یہ آموجود ہوئے، رات دن کا مسلسل قیام ، پاؤں دبارہے ہیں سر میں تیل ڈال رہے ہیں ، دوالارہے ہیں، کھانا تیار کررہے ہیں - بیماری میں آدمی چڑچڑا ہوجاتا ہے چنانچہ اس کی ہر قسم کی زیادتیاں بھی سہہ رہے ہیں - بیمار اچھا ہوا تو شکریے میں بھی سخت سست ہی کلمات کہے".
Answer: 11
11-14
تشریح: ایوب عباسی میں خدمت خلق کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھر ہوا تھا-ان کی خدمت کے انداز سے یوں لگتا جیسے اللہ تعالی نے ان کو محض اسی مقصد کے لیے پیدا کیا ہے. اگر ان کے دوستوں میں سے کوئی بیمار پڑجاتا تو عباسی صاحب فورا حاضر ہوجاتے اور دن دیکھتے نہ رات مسلسل ان کی خدمت میں حاضر رہتے- مریض کے پاوں دابتے ضرورت ہوتی تو سر پر تیل کی مالش بھی کرتے- جن جن کو ضرورت ہوتی دوالا کر دیتے- بیمار کو پرہیزی کھانے کی ضرورت ہوتی ہے- سو اس کے لیے کھانا تیار کرتے- یہ سب کچھ بے لوث ہوکر کرتے- یہ ان کی دل موہ لینے والی عادات ، صدق دل سے خدمت کرنے کے جذبے کی وجہ سے تھی. بیماری میں انسان مسلسل تکالیف میں مبتلا رہنے سے چڑچڑاہوجاتا ہے-بات بات پر تلخ ہوجاتا ہے -وہ ماں باپہوں ، دوست ہوں یا کوئی بھی خًدمت گار - وہ اس بات کا خیال نہیں کرتا کہ ان سب کا قصور نہیں بلکہ سب کو جھڑکیاں دیتا
Question: 12
سیاق و سباق کے حوالے سے درج زیل اقتباس کی تشریح کیجئے نیز سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیے- "ہم سب کی زندگیوں میں مرحوم کے گھل مل جانے کا راز یہ تھا کہ ان میں بظاہر کوئی بات غیر معمولی نہ تھی - وہ غیر معمولی قابلیت کے آدمی نہ تھے- نہ انہیں جوڑ توڑ آتا تھا- نہ خوش پوشاک ، نہ خوش گفتار ، نہ خوش باش، نہ رنگین و رعنا معمولی آدمیوں سے بھی زیادہ معمولی تھے پھر بھی وہ ایسے تھے کہ اب ہم میں ویسا کوئی اور نہ اب ڈھونڈے سے بھی کوئی ایسا ملے".
Answer: 12
12-14
حوالہ متن : سبق کا عنوان : ایوب عباسی مصنف کا نام : رشید احمد صدیقی
Question: 13
سیاق و سباق کے حوالے سے درج زیل اقتباس کی تشریح کیجئے نیز سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیے- " ایوب صاحب کی سیرت و شخصیت کا عجیب اور نادر پہلو یہ تھا کہ بڑے سے بڑا آدمی ہو یا چھوٹے سے چھوٹا ، ان سے عزت آمیز محبت کرتا تھا-ترس کھا کر یا مجبور ہوکر نہیں بلکہ ان سے محبت کرنے میں اسے لطف آتا تھا- ایوب سے محبت کرکے جیسے دل کو تسکین ہوجاتی تھی، ایک طرح کی پر افتخار اور اطمینان بخش تسکین - جیسے یہ احساس کہ ہم میں بھلائی کرنے یا بلند ہونے کا جذبہ یا استعداد ہے-ایوب سے محبت نہ کیجیے یا ان کی عزت نہ کیجیے تو یہ محسوس ہوتا کہ ہم میں بھلائی کرنے یا بلند ہونے کا جذبہ یا استعداد ہے- ایوب سے محبت نہ کیجئے یا ان کی عزت نہ کیجئے تو یہ محسوس ہوتا کہ ہم میں شریفانہ جذبات یا احساس زمہ داری کی کمی ہے- اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی مدنظر رکھیے کہ ایوب صاحب کے دل میں یہ بات کبھی گزری ہی نہیں کہ ان کی خدمات کا صلہ مل رہا ہے یا نہیں - معاوضے کا احساس شاید ان میں پیدا ہی نہیں کیا گیا تھا- بڑے چھوٹے کی خدمت میں یکساں لطف وتن وہی سے کرتے تھے".
Answer: 13
13-14
سیاق و سباق: ایوب عباسی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پرووسٹ کے دفتر میں اہم عہدے پر فائز تھے- وہ ایک جامع کمالات شخصیت کے مالک تھے- معمولی سا قد، چیچک زدہ چہرہ اور تن زیبی کا پہلو تاریک تو تھا- ایک عام سے آدمی تھے جو معمولی زہانت رکھتے تھے اور زیادہ قابل التفات نہ تھے مگر حسن اخلاق اور حسن عمل کے حوالے سے وہ سب پر فوقیت رکھتے تھے- اعزاو اقارب کے علاوہ یونی ورسٹی کے ملازمین اور طلبہ سب کی خدمت کرنا اور سب کے دکھ سکھ میں شرکت ان کا تیرہ تھا . ان کا گھر بارہ مہینے اعزہ اور دوستوں کے ان طلبہ سے بھرا رہتا جو ان کے ہاں رہ کر علی گڑھ یونی ورسٹی میں پڑھتے- پرووسٹ کے دفتر میں اہم عہدے پر ہونے کی وجہ سے یونی ورستی کے اساتذہ، دیگر ملازمین اور طلبہ سب کے حالات و معاملات سے انہیں اگاہی رہتی- اور اس کے مطابق وہ ان کے معاملات میں مدد کرتے- کبھی کبھی رشتہ داروں کی سنگ دلی اور حسد اور کم ظرفی کا گلہ کرتے- جن عزیزوں سے خوش ہوتے انہیں مجھ سے ضرور ملواتے اور خوش ہوتے- سردیوں میں ہم سب ڈاکٹر عباد الرحمن خاں کے ہاں اکٹھے تھے کہ وہیں انھیں بخار نے آلیا اور یہ بخار مرض الموت بن گیا.
Question: 14
سیاق و سباق کے حوالے سے درج زیل اقتباس کی تشریح کیجئے نیز سبق کا عنوان اور مصنف کا نام بھی لکھیے- " ایوب صاحب کی سیرت و شخصیت کا عجیب اور نادر پہلو یہ تھا کہ بڑے سے بڑا آدمی ہو یا چھوٹے سے چھوٹا ، ان سے عزت آمیز محبت کرتا تھا-ترس کھا کر یا مجبور ہوکر نہیں بلکہ ان سے محبت کرنے میں اسے لطف آتا تھا- ایوب سے محبت کرکے جیسے دل کو تسکین ہوجاتی تھی، ایک طرح کی پر افتخار اور اطمینان بخش تسکین - جیسے یہ احساس کہ ہم میں بھلائی کرنے یا بلند ہونے کا جذبہ یا استعداد ہے-ایوب سے محبت نہ کیجیے یا ان کی عزت نہ کیجیے تو یہ محسوس ہوتا کہ ہم میں بھلائی کرنے یا بلند ہونے کا جذبہ یا استعداد ہے- ایوب سے محبت نہ کیجئے یا ان کی عزت نہ کیجئے تو یہ محسوس ہوتا کہ ہم میں شریفانہ جذبات یا احساس زمہ داری کی کمی ہے- اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی مدنظر رکھیے کہ ایوب صاحب کے دل میں یہ بات کبھی گزری ہی نہیں کہ ان کی خدمات کا صلہ مل رہا ہے یا نہیں - معاوضے کا احساس شاید ان میں پیدا ہی نہیں کیا گیا تھا- بڑے چھوٹے کی خدمت میں یکساں لطف وتن وہی سے کرتے تھے".
Answer: 14
14-14
حوالہ متن : سبق کا عنوان : ایوب عباسی مصنف کا نام : رشید احمد صدیقی